خیال ہجر کے سوچے ہوئے تھے پیڑوں نے لباس زرد سے پہنے ہوئے تھے پیڑوں نے سنا رہے تھے مجھے داستان گو کی طرح جو سانحات بھی دیکھے ہوئے تھے پیڑوں نے