سب جا رہے ہیں میرے گھر سے مدینے
نجانے کیوں آقا مجھے بلا نہیں رہے
ہو گئی ہے شاید کوئی بھول مجھ سے
جو میری بھول کو آقا بھلا نہیں رہے
سب جا رہے ہیں میرے گھر سے مدینے
نجانے کیوں آقا مجھے بلا نہیں رہے
میں روتی رہوں خاک طبیہ پر بیٹھ کے
مگر آقا مجھے مدینے بلا نہیں رہے
وہ بھیج دیتے ہٰیں ہر بار اک تحفہ مجھے
مگر اپنا دیدار مجھے کرا نہیں رہے
سب جا رہے ہیں میرے گھر سے مدینے
نجانے کیوں آقا مجھے بلا نہیں رہے
میں دی رہی ہوں صدا پر صدا لیکن
نجانے کیوں آقا سننے کو آ نہیں رہے
سب جا رہے ہیں میرے گھر سے مدینے
نجانے کیوں آقا مجھے بلا نہیں رہے