Add Poetry

سب کے دلوں پہ کندہ ہیں

Poet: Muhammad Azam Azim Azam By: Muhammad Azam Azim Azam, Karachi

سب کے دلوں پہ کندہ ہیں
بے نظیر آج بھی زندہ ہیں

ہم کو دیا پیغام جمہور
یاد رکھیں ہم انکو ضرور

لیکن ہیں وہ نظر سے دور
دے کے گئیں ہیں ہم کو شعور

سب کے دلوں پہ کندہ ہیں
بے نظیر آج بھی زندہ ہیں

ایسی اچھی عادت تھی
قوم کو ان کی چاہت تھی

ان کے دم سے بر کت تھی
سب کو ان کی ضرورت تھی

سب کے دلوں پہ کندہ ہیں
بے نظیر آج بھی زندہ ہیں

کیا ہو بیان ان کا حال
ظاہر ہے یہ ان کا کمال

قوم ہے غم میں آج نڈھال
ان کی جدائی کا ہے ملال

سب کے دلوں پہ کندہ ہیں
بے نظیر آج بھی زندہ ہیں

ایسی صادق عورت تھیں
قوم کے سر پر رحمت تھیں

خاص وطن کی دولت تھیں
اتنی صاحبِ شہرت تھیں

سب کے دلوں پہ کندہ ہیں
بے نظیر آج بھی زندہ ہیں

دنیا کو ہے رنج و ملال
کرتی تھیں وہ ایسا کمال

بیت گیا ہے پورا سال
جاتا نہیں ہے ان کا خیال

سب کے دلوں پہ کندہ ہیں
بے نظیر آج بھی زندہ ہیں

جس نے ان کو قتل کیا
اس کا حال بھی ہوگا برا

پائے گا اِک دن ایسی سزا
دوزخ میں جل جائے گا

سب کے دلوں پہ کندہ ہیں
بے نظیر آج بھی زندہ ہیں

کر کے جمہوریت پہ جان نثار
پائیں گیں جنت کا گلزار

سکھیں ہم سب ان کا شعار
کوئی نہیں ہے اب غمخوار

سب کے دلوں پہ کندہ ہیں
بے نظیر آج بھی زندہ ہیں

قبر بھی ہے ان کی ہے گلزار
برسے ہیں حق کے انوار

چھائی ہے ہر سمت بہار
چاروں طرف ہے اسکی پکار

سب کے دلوں پہ کندہ ہیں
بے نظیر آج بھی زندہ ہیں

ماہِ دسمبر آیا ہے
اس نے ستم یہ ڈھایا ہے

سب کو خوب رلایا ہے
چین یہ کہہ کے آیا ہے

سب کے دلوں پہ کندہ ہیں
بے نظیر آج بھی زندہ ہیں

یاد رکھیں سب ان کا پیام
کیونکہ وہ تھیں عالی مقام

اعظم ان کو میرا سلام
کہتے رہو یہ گام گام

سب کے دلوں پہ کندہ ہیں
بے نظیر آج بھی زندہ ہیں

Rate it:
Views: 280
26 Dec, 2009
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets