سبھی کچھ ہے تیرا دیا ہوا سبھی راحتیں سبھی کلفتیں

Poet: فیض احمد فیض By: ہارون فضیل, Karachi

سبھی کچھ ہے تیرا دیا ہوا سبھی راحتیں سبھی کلفتیں
کبھی صحبتیں کبھی فرقتیں کبھی دوریاں کبھی قربتیں

یہ سخن جو ہم نے رقم کیے یہ ہیں سب ورق تری یاد کے
کوئی لمحہ صبح وصال کا کوئی شام ہجر کی مدتیں

جو تمہاری مان لیں ناصحا تو رہے گا دامن دل میں کیا
نہ کسی عدو کی عداوتیں نہ کسی صنم کی مروتیں

چلو آؤ تم کو دکھائیں ہم جو بچا ہے مقتل شہر میں
یہ مزار اہل صفا کے ہیں یہ ہیں اہل صدق کی تربتیں

مری جان آج کا غم نہ کر کہ نہ جانے کاتب وقت نے
کسی اپنے کل میں بھی بھول کر کہیں لکھ رکھی ہوں مسرتیں

Rate it:
Views: 4631
15 Dec, 2021
More Faiz Ahmed Faiz Poetry