سحر پھوٹی جیسے تخلیق_ کائنات کا آغاز
زھن کے دریچوں میں تروتازہ کن کی آواز
زندگی جیسے دم بدم آغاز اور موت بھی
تخیل_ انسانی سے بہت دور حقیقت_ راز
جینا یہاں جینا نہیں مرنا یہاں مرنا نہیں
کائنات_ حسن میں عشق پڑھ رہا ہے نماز
نیت بندھ چکی ہو تو پھر سلام ممکن نہیں
ہو کار_ جہاں کا دامن جس قدر بھی دراز
یہ ربط یہ یکسوئی ہی عبادت ہے ورنہ
کیا سجدے؟ کیا روزے؟ کہاں وہ بے نیاز