Add Poetry

سر برہنہ بھری برسات میں گھر سے نکلے

Poet: نفس انبالوی By: سلمان علی, Lahore

سر برہنہ بھری برسات میں گھر سے نکلے
ہم بھی کس گردش حالات میں گھر سے نکلے

دن میں کس کس کو بتائیں گے مسافت کا سبب
بس یہی سوچ کے ہم رات میں گھر سے نکلے

سر پہ خود اپنی صلیبوں کو اٹھائے ہم لوگ
روح کا بوجھ لئے ذات میں گھر سے نکلے

کب برس جائیں ان آنکھوں کا بھروسہ ہی نہیں
کون بے وقت کی برسات میں گھر سے نکلے

ڈر گیا دیکھ کے میں شہر مہذب کا چلن
کتنے آسیب فسادات میں گھر سے نکلے

عین ممکن ہے کی وہ دن میں نمایاں ہی نہ ہو
اس ستارے سے کہو رات میں گھر سے نکلے

ان کی فطرت میں تغافل بھی مرکب تھا نفسؔ
ہم ہی ناداں تھے جو جذبات میں گھر سے نکلے

Rate it:
Views: 968
21 Jun, 2022
Related Tags on Rain/Barish Poetry
Load More Tags
More Rain/Barish Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets