سردار کا لقب پائے ہوئے، کملی والے
محشر میں بھی جو میزاں پر ہونگے، کملی والے
جس روز نفسی نفسی جاری ہوگا زباں پر
تب پار بھی سفینہ کر دینگے کملی والے
باعث وجود خلقت کی کل بناء ٹھہرے
آفاق و دھرتی کی زینت بنتے کملی والے
گر آپ نہ ہوتے جو، تو ہم بھی نا ہوتے پھر
محبوب و لاڈلے رب کے کیسے کملی والے
سب نبیوں نے دعا کیں امت میں آنے کی تھیں
گو مرتبت ہی عرفہ پر رکھتے کملی والے
ممتاز ہیں نیابت کی رو سے امتی بھی
درجہ بلند ہے حاصل، صدقے کملی والے
مانگے بغیر ناصر نعمت ملی غنیمت
پروردگار کر دے، شیدائے کملی والے