سرکار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے روضے کو ترستی ہیں یہ آنکھیں
دیدارِ محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم میں برستی ہیں یہ آنکھیں
اِس بات کی دھن ہے اِنہیں بس دیکھیں مدینہ
اِس شوقِ جنوں میں نہیں تھکتی ہیں یہ آنکھیں
شاید کہ کمی اِن میں ہے جلوؤں سے ہیں محروم
ہر روز یہی بات سمجھتی ہیں یہ آنکھیں
لب میرے خموشی کی زبان بول رہے ہیں
مالا شہ ِ ابرار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی جپتی ہیں یہ آنکھیں
اِن آنکھوں کو اِس کے سوا بھاتا نہیں کچھ بھی
ہجر ِ غم سرور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم مچلتی ہیں یہ آنکھیں
اُٹھ جاتی ہیں جس سمت تو رحمت ہے برستی
پیغام خدا خلق کو دیتی ہیں یہ آنکھیں
اُمت کے لئے روئیں جو اِن آنکھوں کے صدقے
اعظم کو بھی تو اپنا سمجھتی ہیں یہ آنکھیں