اطاعتوں کو لے کر سرکشی ساتھ چلتی ہے
موت کے سائے میں زندگی ساتھ چلتی ہے
عشق کے سمندر میں چلے جفا وٴ ں کی ہوا
معصیت کدوں میں بندگی ساتھ چلتی ہے
نہ کرشمار میرا سنگ تراشوں میں یا رب!
بت کدوں سے نکل کر خودی ساتھ چلتی ہے
مہ خانوں میں بھی سن سکتا ہوں گونج ِ آذاں
کفرکےاندھیروں میں روشنی ساتھ چلتی ہے
نہ دے تشبیہ پتھر سے اپنے دل کو عرفان
وہ جذب کرتے ہیں پانی اورنمی ساتھ چلتی ہے