سفر میں ایسے کئی مرحلے بھی آتے ہیں

Poet: حذیفہ By: حذیفہ, Lahore

سفر میں ایسے کئی مرحلے بھی آتے ہیں
ہر ایک موڑ پہ کچھ لوگ چھوٹ جاتے ہیں

یہ جان کر بھی کہ پتھر ہر ایک ہاتھ میں ہے
جیالے لوگ ہیں شیشوں کے گھر بناتے ہیں

جو رہنے والے ہیں لوگ ان کو گھر نہیں دیتے
جو رہنے والا نہیں اس کے گھر بناتے ہیں

جنہیں یہ فکر نہیں سر رہے رہے نہ رہے
وہ سچ ہی کہتے ہیں جب بولنے پہ آتے ہیں

کبھی جو بات کہی تھی ترے تعلق سے
اب اس کے بھی کئی مطلب نکالے جاتے ہیں

Rate it:
Views: 95
18 Jul, 2025