آج صبح جیسےہی
میں اپنے آنگن میں
گیا تو سبھی پھولوں
نے مجھےنظرانداز
کر دیا مگر جانتی ہو
جوتمہاراپسندیدہ سفید
گلاب کا پھول ہے
جومیری طرح بڑا
پیارا ہے
مجھ سے تمہارے بار ے
پوچھنے لگا اور دھاڑیں
مار کر رونے لگا
میں نے اسے تمہارا
ہوائی ٹکٹ دکھایا تو
وہ خاموش ہو گیا
اب وہ ہر روزمجھ
سےپوچھتا ہے کہ
تمہارادوست کب آئےگا
اب میں اسے کیسے
بتاؤں کےوہ
ٹکٹ نقلی تھا
اگراسے حقیقت کا
علم ہو گیا تو وہ
سدا کے لیے
مرجھا جائے گا