الٰہی میری آرزو کر تو پوری
ملے مجھ کو ہر دم تیری ہی حضوری
تیرے درد سے دل بھی معمور ہو اب
رہے دل کی حسرت میری نہ ادھوری
عطا کر ہمیں علم وہ جو نفع دے
عمل میں بھی اخلاص مولی تو ہی دے
الٰہی محبت تو اپنی عطا کر
سوا تیرے سب سے ہی ہوجائے دوری
جوناطہ بھی ٹوٹے مخلوق ہی سے
جوناطہ جڑے تو تیری ذات ہی سے
نگاہیں رہیں بس تیری ذات ہی پر
کبھی زندگی میں نہ ہو نا صبوری
میری مشکلوں کو تو آساں ہی کردے
میری زندگی کو توشاداں ہی کردے
تیرے در پہ آئے ہیں فریاد لے کر
تو اب لاج رکھ لے مرادیں ہوں پوری
سوا تیرے اپنا نہ کوئی سہارا
سوا تیرے اپنا نہ کوئی ہمارا
گناہوں سے اب توبہ کرتے ہیں یارب
ہوئے ہوں شعوری یا ہوں بے شعوری