کوئی گلہ نہیں مجھے اس کے نظام سے
دینا ہے مجھے درس یہ اپنے کلام سے
بکھر جائے چاہ کی بو چار سو کو بہ کو
یارو آغاز گفتگو جو کریں آپ سلام سے
عارف و صوفی اور درد کے ماروں سے
جب بھی ملا کریں تو ذرا احترام سے
قسمت کا آپ کی بھی چمک جائے ستارہ
کریں آپ بھی عاجز! کہ وفا اس پیام سے