سب سے پہلے ہے یہ لازم حمداللہ کی لکھوں
با ادب پھر قادرِ مطلق سے میں اتنا کہوں
مالکِ کون و مکاں تو نے ہمیں پیدا کیا
اور بناکر شکل انساں مرتبہ ایسا دیا
بن گئے جب امتی ہم سے ترے محبوبﷺ کے
کردیا روشن ہر اک دل مصطفٰےﷺ کے نور سے
دست بستہ پیش کرتے ہیں غلامانِ رسولﷺ
کاش ہوجائے سلام عاجزانہ یہ قبول
کیوں نہ بھیجیں شہسوارِ کربلا پر ہم سلام
کیوں نہ بھیجیں پیکر صبر و رضا پر ہم سلام
کیوں نہ بھیجیں منبعِ جودوسخا پر ہم سلام
کیوں نہ بھیجیں مظہر مہر وفا پر ہم سلام
ہیں ہمارے جب حسین ابن علیؓ جانِ رسولﷺ
کیوں نہ بھیجیں ہم سدا سبطِ نبی ﷺ پر صد سلام
کیوں نہ بھیجیں ہم سدا ابن علیؓ پر صد سلام
کیوں نہ بھیجیں ہم سدا اس فاطمیؓ پر صد سلام
کیوں نہ بھیجیں ہم سدا ایسے جری پر صد سلام
ہیں ہمارے جب حسین ابن علیؓ جانِ رسولﷺ
کیوں نہ بھیجیں کربلا کے تاجداروں کو سلام
کیوں نہ بھیجیں کربلا کے بے سہاروں کو سلام
کیوں نہ بھیجیں کربلا کے ریگزاروں کو سلام
کیوں نہ بھیجیں کربلا کے نثاروں کو سلام
ہیں ہمارے جب حسین ابن علیؓ جانِ رسولﷺ
پیش کرتے ہیں تمھاری ہم صداقت کو سلام
پیش کرتے ہیں تمھاری ہم فضیلت کو سلام
پیش کرتے ہیں تمھاری ہم شجاعت کو سلام
پیش کرتے ہیں تمھاری ہم شہادت کو سلام
ہیں ہمارے جب حسین ابن علیؓ جانِ رسولﷺ
السلام اے مصطفےٰﷺ کے لاڈلے پیارے حسینؓ
السلام اے جانِ حیدرؓ کے پارے حسینؓ
السلام اے فاطمہؓ کی آنکھ کے تارے حسینؓ
السلام اے آگہی کے فکر کے دھارے حسینؓ
دل میں کوثر کے تمھارے غم کا ہے یہ احترام
پیش کرتا تمھیں با چشم نم اپنا سلام