(نثرِ لطیف میں ایک تجربہ)
میں نے کہا میرا بچہ بیمار ہے، تڑپتا ہے
اُس نے کہا میں تجھے سنگِ مرمر کا فرش بنوا دیتا ہوں
اُس کے ایڑیاں رگڑنے سے خراب نہیں ہو گا
میں نے کہا مجھے جرائم پیشاؤں سے ڈر لگتا ہے
اُس نے کہا میرے ساتھ چل، میں تجھے آہنی سلاخوں میں بند کرتا ہوں
وہاں کوئی مجرم نہیں
میں نے کہا میں تجھے اپنا محافظ مانتا ہوں، کمائی میں حصہ دُوں گا
اُس نے کہا یہ ناکافی ہے، مجھے تیرا بازو اور تیرا گھر بھی درکار ہیں
اور تُو عمر بھر میرا احسان مند رہے گا
میں نے کہا مجھے خدا کی تلاش ہے، اُسے کیسے پاؤں؟
وہ ہنس دِیا، ارے ناداں تجھے خدا نہیں مِل سکتا
تُو میری عبادت کر!