کمال کی باتاں کرتے جناب
ہمیں آنکھاں دکھاتے
ان کی جی حضوری کرتے آپ
اجی دوغلے پن کی بھی انتہا ہوتی نا
کچھ شرم ہوتی کچھ حیاء ہوتی نا
وہ سب ہی اصول بھول گئے آپ
دوسروں کو نصیحت
خود میاں فصیحت بن گئے آپ
مت بھولئے کل برا وقت بھی آئینگا
دوست جب دشمن بن جائیگا
منہ چھپاتے پھرینگے جی آپ
پھر ہمیں کو پکارینگے
آوازاں دینگے تو بھی نئیں آئینگے ہم
اجی آپ کی ناک سے اونچی ناک ہماری
ٹھینگا دکھائینگے
جی کو ہم بھی جلائینگے
بہت ہم کڑُ کُڑ کر جی لئے
اب تو جل نے کُڑ نے کی باری
آپ کی ہے نا جناب
فقظ آپ کی دشمنِ جاں (: