سوئے فلک نہ جانب مہتاب دیکھنا
اس شہر دل نواز کے آداب دیکھنا
تجھ کو کہاں چھپائیں کہ دل پر گرفت ہو
آنکھوں کو کیا کریں کہ وہی خواب دیکھنا
وہ موج خوں اٹھی ہے کہ دیوار و در کہاں
اب کے فصیل شہر کو غرقاب دیکھنا
ان صورتوں کو ترسے گی چشم جہاں کہ آج
کمیاب ہیں تو کل ہمیں نایاب دیکھنا
پھر خون خلق و گردن مینا بچائیو
پر چل پڑا ہے ذکر مے ناب دیکھنا
آباد کوئے چاک گریباں جو پھر ہوا
دست رقیب و دامن احباب دیکھنا
ہم لے تو آئے ہیں تجھے اک بے دلی کے ساتھ
اس انجمن میں اے دل بیتاب دیکھنا
حد چاہئے فرازؔ وفا میں بھی اور تمہیں
غم دیکھنا نہ دل کی تب و تاب دیکھنا