اے رہبر ملک و قوم ذرا اتنا تو بتادے
چہرہ یہ تمہارا ہے مگر انداز ہیں کس کے
ہم تیری ہر اک بات کو سچ مانیں تو کیسے
لہجہ یہ تمہارا ہے مگر الفاظ ہیں کس کے
ہوتے ہیں یہاں روز ہی"ڈرونوں"کے یہ حملے
دھرتی یہ ہماری ہے مگر بمبار ہیں کس کے
ہم لوگ تو شہادت کو بھی سعادت ہیں سمجھتے
سینہ یہ ہمارا ہے یہ تیر انداز ہیں کس کے
یہ ملک کہ جہاں غربت و جہالت کے ہیں ڈیرے
بیرون ملک نوٹوں کے یہ انبار ہیں کس کے