سونے کی کوششیں تو بہت کی گئیں مگر
Poet: سفیان By: سفیان, Jacobabadسونے کی کوششیں تو بہت کی گئیں مگر
کیا کیجئے جو نیند سے جھگڑا ہو رات بھر
میں نے خود اپنا سایہ ہی بانہوں میں بھر لیا
اس کا خمار چھایا تھا مجھ پہ کچھ اس قدر
آنکھوں میں چند خواب تھے اور دل میں کچھ امید
جلتا رہا میں آگ کی مانند عمر بھر
کیوں کوئی اس پے ڈالے نظر احترام کی
کہلائے علم و فن میں جو یکتا نہ معتبر
پل میں تمام ہو گیا قصہ حیات کا
اس کی نگاہ مجھ پہ رہی اتنی مختصر
دشواریوں سے زندگی آساں ہوئی مری
دشواریوں کا خوف گیا ذہن سے اتر
ہم نے سخن میں کوئی اضافہ نہیں کیا
گیسو غزل کے صرف سنوارے ہیں عمر بھر
علم و ہنر ملے ہیں مگر تیرے سامنے
پہلے بھی بے ہنر تھے امنؔ اب بھی بے ہنر
More Aman Chandpuri Poetry
سونے کی کوششیں تو بہت کی گئیں مگر سونے کی کوششیں تو بہت کی گئیں مگر
کیا کیجئے جو نیند سے جھگڑا ہو رات بھر
میں نے خود اپنا سایہ ہی بانہوں میں بھر لیا
اس کا خمار چھایا تھا مجھ پہ کچھ اس قدر
آنکھوں میں چند خواب تھے اور دل میں کچھ امید
جلتا رہا میں آگ کی مانند عمر بھر
کیوں کوئی اس پے ڈالے نظر احترام کی
کہلائے علم و فن میں جو یکتا نہ معتبر
پل میں تمام ہو گیا قصہ حیات کا
اس کی نگاہ مجھ پہ رہی اتنی مختصر
دشواریوں سے زندگی آساں ہوئی مری
دشواریوں کا خوف گیا ذہن سے اتر
ہم نے سخن میں کوئی اضافہ نہیں کیا
گیسو غزل کے صرف سنوارے ہیں عمر بھر
علم و ہنر ملے ہیں مگر تیرے سامنے
پہلے بھی بے ہنر تھے امنؔ اب بھی بے ہنر
کیا کیجئے جو نیند سے جھگڑا ہو رات بھر
میں نے خود اپنا سایہ ہی بانہوں میں بھر لیا
اس کا خمار چھایا تھا مجھ پہ کچھ اس قدر
آنکھوں میں چند خواب تھے اور دل میں کچھ امید
جلتا رہا میں آگ کی مانند عمر بھر
کیوں کوئی اس پے ڈالے نظر احترام کی
کہلائے علم و فن میں جو یکتا نہ معتبر
پل میں تمام ہو گیا قصہ حیات کا
اس کی نگاہ مجھ پہ رہی اتنی مختصر
دشواریوں سے زندگی آساں ہوئی مری
دشواریوں کا خوف گیا ذہن سے اتر
ہم نے سخن میں کوئی اضافہ نہیں کیا
گیسو غزل کے صرف سنوارے ہیں عمر بھر
علم و ہنر ملے ہیں مگر تیرے سامنے
پہلے بھی بے ہنر تھے امنؔ اب بھی بے ہنر
سفیان






