سوچ کے گنبد میں ابھری ٹوٹتی یادوں کی گونج

Poet: امجد اسلام امجد By: Ghazanfar, Gharo
Soch Ke Gumbad Mein Ubhri Tutti Yaadon Ki Gunj

سوچ کے گنبد میں ابھری ٹوٹتی یادوں کی گونج
میری آہٹ سن کے جاگی سیکڑوں قدموں کی گونج

آنکھ میں بکھرا ہوا ہے جاگتے خوابوں کا رنگ
کان میں سمٹی ہوئی ہے بھاگتے سایوں کی گونج

جانے کیا کیا دائرے بنتے ہیں میرے ذہن میں
کانپ اٹھتا ہوں میں سن کر ٹوٹتے شیشوں کی گونج

رنگ میں ڈوبا ہوا ہے قریۂ چشم خیال
بام و در سے پھوٹتی ہے خوش نما چہروں کی گونج

جاتے جاتے آج امجدؔ پاؤں پتھر ہو گئے
ہاتھ پر میرے گری جب نرگسی آنکھوں کی گونج

Rate it:
Views: 1956
29 Jun, 2021
More Amjad Islam Amjad Poetry