سوچا تھا میں اس کے سبھی ناز اٹھا لوں گا
وہ نہ بھی آیا تو میں جا کر اسے منا لوں گا
سوچا تھا وہ آئے تو میں اس کے لئے
منتوں سے بہاروں کو گھر بلا لوں گا
سوچا تھا اسے دل کی بات بتا کر
دل سے اک بھاری بوجھ ہٹا لوں گا
سوچا تھا اس کے نرم و نازک ہونٹوں سے
اسکے دل کی بات بہانے سے کہلوا لوں گا
سوچا تھا اس کے لمس کی خوشبو سے
میں کچھ دیر اپنی سانسوں کو مہکا لوں گا
سوچا تھا اس کے شہر دل میں
بستی اک وفاؤں کی بسا لوں گا
سوچا ہے آغوش گُل میں نکہت کی طرح
اپنے دل میں اس کی یاد بسا لوں گا