Add Poetry

سوچا ہے اب کے چشم قمر لے کے آؤں گی

Poet: Sadaf Ghori By: Sadaf Ghori, Quetta

سوچا ہے اب کے چشم قمر لے کے آؤں گی
میں زندہ ہوں تو ابر و گہر لے کے آؤں گی

امید تو نہیں کہ میسر ہو تیری دید
موجِ ہوا سے تیری خبر لے کے آؤں گی

صحرا دِکھائی دیتا ہے حدِ نگاہ تک
اس کے لئے میں دیدہء تر لے کے آؤں گی

کانٹوں کے درمیاں سے نکالوں گی راستہ
اور واپسی پہ پھولوں کو گھر لے کے آؤں گی

پتھر ہیں تیرے شہر کے لوگوں کے ذہن و دل
پیغامِ درد تیرے نگر لے کے آؤں گی

تو صاحبِ کمال ہے اے کاشفِ حیات
میں تیری آنکھ ، تیری نظر لے کے آؤں گی

منزل پہ جا کے کھولنا یادوں کی پوٹلی
اس کو بطورِ زادِ سفر لے کے آؤں گی

Rate it:
Views: 259
22 Apr, 2014
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets