سویا ابھی ابھی ہے یہ جگاؤ نہ تم اسے
کہیں واپڈا کا غصہ نہ تم پہ نکال دے
شب بھر تو جاگتا رہا بجلی کے واسطے
اب سو گیا ہے واپڈا کی پشتیں کھنگال دے
یارب دے حکمرانوں کو عقل سلیم یا
زور آور ان پہ ایسا جو کس بل نکال دے
دیکھا ہے آمروں کو جمہوری نظام بھی
دل سے خیال فرق تو اپنے نکال دے
اے وارثی عشرت یہاں ناپید ہے ہر چیز
ڈیرہ تو جنگلوں کے درختوں پہ ڈال دے