سچے سندر پیارے لوگ
کیا ہوئے وہ سارے لوگ
بستے ہیں اب خوابوں میں
آنکھوں کے وہ تارے لوگ
بستی بستی شہر شہر
پھرتے جوں بنجارے لوگ
مفلسی کے پاٹوں میں
پستے ہیں بیچارے لوگ
نفرتوں کی فصلوں سے
چنتے ہیں انگارے لوگ
بنتے ہیں خود اپنی ہی
لاشوں کے مینارے لوگ
جیت انہیں کیا بھائے گی
دل کو ہوں جو ہارے لوگ
اب ہے قحط انسانوں کا
لوگوں کے ہیں مارے لوگ
سچے سندر پیارے لوگ
کیا ہوئے وہ سارے لوگ