سڑک پر
Poet: محمدصدیق پرہار By: Muhammad Siddique Prihar, Layyahگزرتے ہیں ماہ سال سڑک پر
نہیں کوئی پرسان حال سڑک پر
ہم ان کوراہنماسمجھتے رہے
چل گئے اپنی چال سڑک پر
پکائی گئیں کبھی دیگیں یہاں پر
اب گلتی نہیں دال سڑک پر
جدھرسے گزرنادیکھ کرچلنا
بچھے ہوئے ہیں جال سڑک پر
پوچھااس سے اداسیوں کاسبب
بتایاآج ہے ہڑتال سڑک پر
نکلتے ہیں سینہ تان کریوں
بلائی ہوئی ہے ڈھال سڑک پر
دیکھ کردوسروں کادسترخوان
ٹپکنے لگتی ہے رال سڑک پر
چوستے ہیں خون ہمدردبن کر
اتارتے ہیں روزانہ کھال سڑک پر
آڑے آئیں رکاوٹیں تسلسل کے ساتھ
ڈھونڈنے نکلے جب حلال سڑک پر
ملاتی ہے شہروں کوآپس میں
ہوتا ہے اکثرملال سڑک پر
دونوں ہی تھے جوجلدی میں
ہوگئے دونوں ہی نڈھال سڑک پر
احتیاط ہی بچاتی ہے افسوس سے
احساس دوسروں کاخیال سڑک پر
بھوک ناچتی رہی کسی کے گھر
کوئی کرتا رہا خلال سڑک پر
وہ سب ہی بھکاری نہیں ہوتے
کرتے ہیں جوسوال سڑک پر
اڑجاتی ہیں چہروں پرہوائیاں
ہوتی ہے جب پڑتال سڑک پر
بازارہیں صدیقؔ کردارکاآئینہ
دکھائی دیتے ہیں اعمال سڑک پر






