سگ جو پھرے ہے در در دٌر دُر تو ہر گھڑی ہو
جو ایک در کا ہو تو دٌر دُر نہ تو کبھی ہو
ہر در پہ سر جھکے تو ہر در پہ دٌر دُر ہو
درگت نہ ہو ہی ایسی جب ایک در کا ہی ہو
چیزوں کا تو تأثر جس نے بھی لے لیا ہے
اس کی بھنور میں نیّا یک لخت ہی پھنسی ہو
بگڑی ہوئی تو قسمت اس کی سنورتی جائے
اسباب سے ہمیشہ جس کی نظر ہٹی ہو
خالی ہی پیٹ جاتے آسودہ حال آتے
کیسے ہیں یہ پرندے نہ رزق کی کمی ہو
وہ کیسے غار والے جو چند نوجواں تھے
وہ کیسا تھا توکل ویسا تو اپنا بھی ہو
جو اثر کی ہی مانو غفلت سے باز آؤ
تم ہی رہوگے اعلٰی اس میں نہ شک کوئی ہو