سہارا چاہیے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لئے
حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
سلام کے لیے حاضر غلام ہوجائے
نصیب والوں میں میرا بھی نام ہو جائے
جو زندگی کی مدینے میں شام ہو جائے
میں شاد شاد مروں گا اگر دم آخر
زباں پہ جاری محمد کا نام ہو جائے
سہارا چاہیے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لئے
سہارا چاہیے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لئے
وہ بزم خاص جو دربار عام ہوجائے
امید ہے کہ ہمارا سلام ہو جائے
سہارا چاہیے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لئے
ادھر بھی ایک نگاہ لطف عام ہوجائے
کے عاشقوں میں ہمارا بھی نہ ہو جائے
تیرے غلام کی شوکت جو دیکھ لیں محمود
ابھی ایاز کی صورت غلام ہو جائے
سہارا چاہیے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لئے
مدینے جاؤں پھر آؤں دوبارہ پھر جاؤں
تمام عمر اسی میں تمام ھوجائے
بلاؤ جلد مدینے میں ہے امیر کو خوف
کہیں نہ عمر دو روزہ تمام ہوجائے
سہارا چاہیے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لئے
تمہاری نعت پڑھوں میں سنوں لکھوں ہردم
یہ زندگی میری یوں ہی تمام ہوجائے
سہارا چاہیے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاض