حکومت کہہ رہی ہے ہر طرف بہار ہی بہار ہے
عوام کہہ رہی ہے ہر طرف بخار ہی بخار ہے
در و دیوار سے آج کل پیسے ابل رہے ہیں
انتہائی بدبخت ہیں وہ جو پھربھی رو رہے ہیں
انتہائی سست اور کاہل وجود کے لوگ
جنت میں بھی کچھ نہ پا سکیں گے یہ
کنڈا کلچر عام ہے غنڈا کلچر عام ہے
کون روکے گا انھیں ڈنڈا کلچر عام ہے
بجلی کا محکمہ خود اس کام میں انوال ہے
کون سدھارے گا انھیں خود بڑے انوال ہے
یہ شریفوں اور غریبوں کی کھال اتارتے ہیں
اپنے بل بھی یہ انہی سے وصول کرتے ہیں
انھیں خدا کا خوف تو ہے نہیں ہرگز
کسی کا بل کسی سے وصول کرتے ہیں
کبھی آپ نے بجلی چوری کا اشتہار دیکھا
میڈیا والوں کو چوری چھپانے کا دام دیتے ہیں
کنڈوں کا جال جب دن کی روشنی میں نظر نہیں آتا
تو راتوں میں کیا نظر آئے گا ان روشنی کے اندھوں کو
چوری نہ روکنے میں سیاست کا بھی ہے کمال
سارے چوروں نے مل کر بنایا ہے قوم کو یرغمال
رمضان کے مہینے میں ہر چیز کی چھوٹ ہے
حرام خوروں منافع خوروں کی کیا مال لوٹ ہے
آ دیکھ تیری جمہوریت میں کیا حال ہے میرے غریب کا
رمضانوں میں بھی کوئی پرسان حال نہیں تیرے غریب کا