بابائے سیاست نے بھیجا یہ پیغام
اے سیاست دانوں مری فوج کے جوانوں
دنیا بدل رہی ہے رفتہ رفتہ صبح و شام
چلو ساتھ ان کے جو ساتھ تمہارے چلے
وہی ہے اپنا جو بات ہماری کرے
یہ دنیا سیاسی ہے دوستوں
سیاست ہی زندگی ہے دوستوں
زباں پہ فقط ہو تمہاری، ذکر عوام
یہاں کس نے دیکھا ہے کس کا کام
اٹھالو! امیدوں، وعدوں، نعروں کے ٹوکرے
گرا دو اس پر جو بہت باتیں کرے
ہم لوگ ہیں سیاسی یہ دنیا ہے ہماری
ہو اقتدار اپنا چائے کوئی جیے یا مرے
غربت ہو یا کہ بے روزگاری
چلتی رہے اپنی گاڑی
ہوتی رہے نوٹوں کی بارش
چلتی رہے یونہی سیاست ہماری
نہ گھبرانا تم ناصح کا کیا ہے
بچارہ تو بھیک پے پلتا ہے
کون سنے گا اس کی فریاد
اس دنیا میں اپنا سکہ چلتا ہے
یاد رکھنا تم بس بات اتنی
سیاسی رہنا، ہے عمر جتنی
مر گیا یہاں وہ سیاست دان
ہوا جو ذرا غریب پہ مہربان