(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
یہی سیاستِ دوراں، یہی ہے حال ان کا
کہ صبح و شام بدلتی ہیں ان کی تقریریں
کمالِ کِذب و ریا ہے یہ زندگی ان کی
معاف کرتا ہے ’’انصاف‘‘ ان کی تقصیریں
سکندرانہ جلال اور ادائیں شاہانہ
سیاسی لوگ، برہنہ ہیں جن کی تدبیریں
خودی؟ یہ کون سی چڑیا کا نام ہے صاحب
کھنگال بیٹھے سیاسی تمام تحریریں
بس ایک بار انہیں منتخب تو ہونے دو
یہ اقربا ء کی تو بدلیں ضرور تقدیریں
جمہوریت کا تو منکِر نہیں ہوں میں لیکن
یہ وہ نظام ہے جِس میں فقط ہیں تکبیریں
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
اقبال
نشاں یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا
کہ صبح و شام بدلتی ہیں ان کی تقدیریں
کمالِ صِدق و مروّت ہے زندگی ان کی
معاف کرتی ہے فطرت بھی ان کی تقصیریں
قلندرانہ ادائیں ، سکندرانہ جلال
یہ امّتیں ہیں جہان میں برہنہ شمشیریں
خودی سے مردِ خود آگاہ کا جمال و جلال
کہ یہ کتاب ہے باقی تمام تفسیریں
شکوہِ عید کا منکر نہیں ہوں میں لیکن
قبول ِ حق ہیں فقط مردِ حر کی تکبیریں
حکیم میری نواؤں کا راز کیا جانے
وارئے عقل ہیں اہلِ جنوں کی تدبیریں