سے روزے سے نفل نمازاں ، سے سجدے کر کر تھکّے ہو
سے واری مکے حج گزارن دل دی دوڑ نہ مکّے ہُو
چلے چلیئے ،جنگل بھوناں ، اس گل تھیں نہ پکے ہُو
سبھے مطلب حاصل ہوندے باہو جد پیر نظر اک تکے ہُو
سینکڑوں روزے ،ہزاروں نوافل اور سجدے کر کر تھک گئے
سو بار مکے جا کر حج بھی کیا مگر دل بے قرار کی بھاگ دوڑ ختم نہ ہوئی
چلّے کئے ، جنگل گھومے لیکن مراد حاصل نہ ہوئی
باہو سارے مطلب حاصل ہو جاتے ہیں جب پیر اک نظر دیکھتا ہے