شادی نہ کرنا یارو تم کو بتا رہا ہوں
آ فت گلے پڑی ہے اسکو نبھا رہا ہوں
صبح کہ دس بجے ہیں میرے بیوی سو رہی ہے
بچوں کی فوج بیٹھی میرے جاں کو رو رہی ہے
بچوں کے بیچ بیٹھا گھنٹی بجا رہا ہوں
آ فت گلے پڑی ہے اسکو نبھا رہا ہوں
کہتی ہے ہو اکڑ کے پکچر میں میں چلوں گی
پکچر مجھے دیکھانا رکشہ میں میں چلوں گی
پیسے نہیں ہیں پلے سر کو کھجا رہا ہوں
آفت گلے پڑی ہے اسکو نبھا رہا ہوں
بیوی ہے میری بی اے وہ کام کیا کرے گی
پرفیوم وہ لگا کہ خوشبو میں بس رے گی
کپڑوں کا ہے ہی صابن اس سے نہا رہا ہوں
آفت گلے پڑی ہے اسکو نبھا رہا ہوں
شادی نہ کرنا یارو تم کو بتا رہا ہوں
آفت گلے پڑی ہے اسکو نبھا رہا ہوں