شام آنکھوں میں آنکھ پانی میں
اور پانی سرائے فانی میں
جھلملاتے ہیں کشتیوں میں دیے
پل کھڑے سو رہے ہیں پانی میں
خاک ہو جائے گی زمین اک دن
آسمانوں کی آسمانی میں
وہ ہوا ہے اسے کہاں ڈھونڈوں
آگ میں خاک میں کہ پانی میں
آ پہاڑوں کی طرح سامنے آ
ان دنوں میں بھی ہوں روانی میں