Add Poetry

شام غم کی سحر نہیں ہوتی

Poet: ابن انشا By: Abbas, Peshawar
Shaam Gham Ki Sehar Nahi Hoti

شام غم کی سحر نہیں ہوتی

یا ہمیں کو خبر نہیں ہوتی

ہم نے سب دکھ جہاں کے دیکھے ہیں

بیکلی اس قدر نہیں ہوتی

نالہ یوں نارسا نہیں رہتا

آہ یوں بے اثر نہیں ہوتی

چاند ہے کہکشاں ہے تارے ہیں

کوئی شے نامہ بر نہیں ہوتی

ایک جاں سوز و نامراد خلش

اس طرف ہے ادھر نہیں ہوتی

دوستو عشق ہے خطا لیکن

کیا خطا درگزر نہیں ہوتی

رات آ کر گزر بھی جاتی ہے

اک ہماری سحر نہیں ہوتی

بے قراری سہی نہیں جاتی

زندگی مختصر نہیں ہوتی

ایک دن دیکھنے کو آ جاتے

یہ ہوس عمر بھر نہیں ہوتی

حسن سب کو خدا نہیں دیتا

ہر کسی کی نظر نہیں ہوتی

دل پیالہ نہیں گدائی کا

عاشقی در بہ در نہیں ہوتی

Rate it:
Views: 1941
27 Jan, 2021
Related Tags on Ibn e Insha Poetry
Load More Tags
More Ibn e Insha Poetry
انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا
وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا
اس دل کے دریدہ دامن کو دیکھو تو سہی سوچو تو سہی
جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا پھیلانا کیا
شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا زنجیر پڑی دروازے میں
کیوں دیر گئے گھر آئے ہو سجنی سے کرو گے بہانا کیا
پھر ہجر کی لمبی رات میاں سنجوگ کی تو یہی ایک گھڑی
جو دل میں ہے لب پر آنے دو شرمانا کیا گھبرانا کیا
اس روز جو ان کو دیکھا ہے اب خواب کا عالم لگتا ہے
اس روز جو ان سے بات ہوئی وہ بات بھی تھی افسانا کیا
اس حسن کے سچے موتی کو ہم دیکھ سکیں پر چھو نہ سکیں
جسے دیکھ سکیں پر چھو نہ سکیں وہ دولت کیا وہ خزانا کیا
اس کو بھی جلا دکھتے ہوئے من اک شعلہ لال بھبوکا بن
یوں آنسو بن بہہ جانا کیا یوں ماٹی میں مل جانا کیا
جب شہر کے لوگ نہ رستا دیں کیوں بن میں نہ جا بسرام کرے
دیوانوں کی سی نہ بات کرے تو اور کرے دیوانا کیا
Sohaim
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets