اُن سے روشن ہیں شانتی کے چراغ
امن و انصاف و آشتی کے چراغ
بجھ گئے مصطفیٰ کی آمد سے
ظلم و عدوان و سرکشی کے چراغ
چپّے چپّے پہ آج ہیں روشن
اُن سے عرفان و آگہی کے چراغ
وہ نہ ہوتے تو کچھ نہیں ہوتا
اُن سے روشن ہیں زندگی کے چراغ
بزمِ میٖلاد میں مُشاہدؔ سُن
ہم جلائیں گے سرخوشی کے چراغ