ہر اک زخم لادوا چھوڑ گیا
عجب تھا وہ مسیحا چھوڑ گیا
زندگی سے فرار چاہتا ہوں
جب سے وہ تنہا چھوڑ گیا
زندہ تھا اس کی دید کے سہارے
پھر کیوں مجھے بے سہارا چھوڑ گیا
اپنا لے گیا سب کچھ مجھ سے
بس لمبی عمر کی دوا چھوڑ گیا
جسے نکالا تھا وقت کے بھنور سے
وہی مجھے بے کنارا چھوڑ گیا
عنایت ہے میری تیرگی کےلئے
اپنی یادوں کا دیا چھوڑ گیا
خود تو جا بسا ہے چمن میں
میرے لئے اید کا صحرا چھوڑ گیا