یہ رتبہ تو میرے نبی کا ہے
جو بلایا گیا انہیں عرش پر
تھا سفر زمین سے عرش پر
اور براق آئی تھی فرش پر
نبی پہنچے وہاں عرش پر
تھا بستر گرم یہاں فرش پر
پہنچے وہ سدرہ تک عرش پر
یہاں کنڈی ہلتی رہی فرش پر
کیا رونقیں تھیں عرش پر
سب تھم گیا تھا فرش پر
سب خوش تھے وہاں عرش پر
نہ تھی زندگی یہاں فرش پر
سب کچھ سجا تھا عرش پر
ویرانی تھی چھای فرش پر
تھاوقت ِخاص وہاں عرش پر
یہاں وقت رکا تھا فرش پر
تھی ملاقات یار سے عرش پر
کوئی جانتا نہ تھا فرش پر
وہاں نماز قائم تھی عرش پر
اور لائے تھے تحفہ فرش پر
تیرا ذکر ہوا وہاں عرش پر
سب بے خبر تھے فرش پر