اتنی زیادہ شرافت نہ دکھایا کرو
کبھی لوگوں پہ ستم بھی ڈھایا کرو
عشق مجازی کی کافی چرچہ ہو چکی
اب عشق حقیقی پہ کچھ سنایا کرو
جہاں سامعین کے ہاتھوں میں انڈے ہوں
کوئی بہانہ بنا کر کھسک جایا کرو
اور کوئی کام تمہیں مل نہ سکے گا
اب تم لوگوں کی ناز اٹھایا کرو
شاید اس کی یاداشت لوٹ آئے اصغر
اپنے پیار کی باتیں دھرایا کرو