Add Poetry

شربت دید

Poet: Mirza Aasi Akhter By: Bakhtiar Nasir, Lahore

اپنی غربت یوں مٹاؤ تو کوئ بات بنے
لکھ پتی بیوہ جو لاؤ تو کوئ بات بنے

انگلیوں پر تو بہت ماں کو تم نچاتے ہو
اپنی بیوی کو نچاؤ تو کوئ بات بنے

آج بھی کل کی طرح چائے ہی منگوائ ہے
چار پیٹس بھی منگاؤ تو کوئ بات بنے

اپنی محبوبہ کے بھائ سے پٹو گے کب تک
اس کو منکوحہ بناؤ تو کوئ بات بنے

کب سے کوچے میں فقیرانہ صدا دیتے ہیں
تم اگر بام پر آؤ تو کوئ بات بنے

شربت دید کے جگ لوگ پئیں بھر بھر کے
گھونٹ بھر ہم کو پلاؤ تو کوئ بات بنے

Rate it:
Views: 454
05 May, 2013
Related Tags on Funny Poetry
Load More Tags
More Funny Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets