ایلیا'' تو نہیں ہوں میں ، نہ ہی ''غالب '' کہلاتا ہوں''
فقط چھوٹا سا ایک دریا ہوں الفاظ بہاتا ہوں
اقبال '' سا کچھ انداز بیان چاہتا ہوں''
میری سادگی دیکھ میں کیا چاہتا ہوں
فراز '' کو پڑھتا ہوں ، انداز ''فیض'' چراتا ہوں''
اپنے ٹوٹے الفاظوں میں ''میر '' کا درد ملتا ہوں
انشا '' جی کو سنتا ہوں ،''حفیظ'' کو سناتا ہوں''
اپنے قلم کی نوک میں ''حالی '' کو سماتا ہوں