Add Poetry

شعلۂ گل گلاب شعلہ کیا

Poet: بشیر بدر By: faizan, Islamabad

شعلۂ گل گلاب شعلہ کیا
آگ اور پھول کا یہ رشتہ کیا

تم مری زندگی ہو یہ سچ ہے
زندگی کا مگر بھروسا کیا

کتنی صدیوں کی قسمتوں کا میں
کوئی سمجھے بساط لمحہ کیا

جو نہ آداب دشمنی جانے
دوستی کا اسے سلیقہ کیا

کام کی پوچھتے ہو گر صاحب
عاشقی کے علاوہ پیشہ کیا

بات مطلب کی سب سمجھتے ہیں
صاحب نشہ‌ غرق بادہ کیا

دل دکھوں کو سبھی ستاتے ہیں
شعر کیا گیت کیا فسانہ کیا

سب ہیں کردار اک کہانی کے
ورنہ شیطان کیا فرشتہ کیا

دن حقیقت کا ایک جلوہ ہے
رات بھی ہے اسی کا پردہ کیا

تو نے مجھ سے کوئی سوال کیا
کاروان حیات رفتہ کیا

جان کر ہم بشیرؔ بدر ہوئے

اس میں تقدیر کا نوشتہ کیا

Rate it:
Views: 710
07 Jul, 2021
More Bashir Badr Poetry
صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں
جھٹپٹے کی ندیاں خاموش گہری عورتیں
معتدل کر دیتی ہیں یہ سرد موسم کا مزاج
برف کے ٹیلوں پہ چڑھتی دھوپ جیسی عورتیں
سبز نارنجی سنہری کھٹی میٹھی لڑکیاں
بھاری جسموں والی ٹپکے آم جیسی عورتیں
سڑکوں بازاروں مکانوں دفتروں میں رات دن
لال نیلی سبز نیلی جلتی بجھتی عورتیں
شہر میں اک باغ ہے اور باغ میں تالاب ہے
تیرتی ہیں اس میں ساتوں رنگ والی عورتیں
سیکڑوں ایسی دکانیں ہیں جہاں مل جائیں گی
دھات کی پتھر کی شیشے کی ربڑ کی عورتیں
منجمد ہیں برف میں کچھ آگ کے پیکر ابھی
مقبروں کی چادریں ہیں پھول جیسی عورتیں
ان کے اندر پک رہا ہے وقت کا آتش فشاں
جن پہاڑوں کو ڈھکے ہیں برف جیسی عورتیں
آنسوؤں کی طرح تارے گر رہے ہیں عرش سے
رو رہی ہیں آسمانوں کی اکیلی عورتیں
غور سے سورج نکلتے وقت دیکھو آسماں
چومتی ہیں کس کا ماتھا اجلی لمبی عورتیں
سبز سونے کے پہاڑوں پر قطار اندر قطار
سر سے سر جوڑے کھڑی ہیں لمبی سیدھی عورتیں
واقعی دونوں بہت مظلوم ہیں نقاد اور
ماں کہے جانے کی حسرت میں سلگتی عورتیں
Junaid
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets