شمع قطرہ قطرہ پگھل کر نجاتِ کون و مکاں ہو گئی
چشم تر قطرہ قطرہ برس کر حمیتِ جہاں ہو گئی
پروانہ جل کر عشق میں خاکِ جہاں سے گیا
عشق منزلت عرش سے تعظیمِ محبوباں ہو گئی
چمن بھی ہے دلگداز انتظارِ بہار
ارادے ضعیفِ ناتواں تو مشکلیںِ محفل جواں ہو گئی