جی رہے ہیں جس میں ہم یارب جہاں تیرا ہی ہے
جلوہ ہر اک شے میں رقصاں ضو فشاں تیرا ہی ہے
نفس کے ہر تار میں بھی بس رہا ہے تو ہی تو
اسمِ اعظم لب پہ ذکرِ جاوداں تیرا ہی ہے
قلم کی ہے آبرو تیرے ہی دم سے یا خدا
شاعری کے فکر و فن کا گلستاں تیرا ہی ہے
اننبیاء اکرام کے پیغام میں تو جلوہ گر
اے مرے سچے خدا سچا بیاں تیرا ہی ہے
شمعِ ایماں تا قیامت دل میں یوں جلتی رہے
دیکھتی ہوں جس طرف جلوہ عیاں تیرا ہی ہے