Add Poetry

شوقِ وصلت اَشْکِ خُونِیں مظہرِ عشقِ بتاں

Poet: فیصل سعید فیصلؔ By: Faisal Saeed, Karachi

شوقِ وصلت اَشْکِ خُونِیں مظہرِ عشقِ بتاں
قہرِ طوفاں دَشْتِ اَیمَن اِمْتِحاں در اِمْتِحاں

شُعْلَہ قَد شُعْلَہ شَمائِل نازْنِیں سِیماب خُو
تو گذر جائے جدھر سے الحفیظ و الاماں

ہم جو اپنا دل ترے پہلو میں چھوڑ آئے کہ اب
سوچتے ہیں گر خدا پایا تو رَکھِّیں گے کہاں

عشق میں شانِ گدائی کی روش کچھ اور ہے
اٹھ گئے محفل سے اس پر وار کے دونوں جہاں

قدر داں پہلے نہ پائے مجنوں و فرہاد نے
مرگِ عاشق پر صنم ہیں صَف بہ صَف ماتَم کُناں

یہ ادائے کِبْرِیا ہے اور وصفِ انبیاء
مُحْتَسِب پیدا نہیں اس عِشق سے سُود و زِیاں

طاقِ اَبْرُو پر چراغِ دل رکھا اس شان سے
جل بجھا یہ دیکھ کر فیصل چراغِ آسماں
 

Rate it:
Views: 457
02 Apr, 2017
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets