کسی کا چھلنی ہوا ہے سینہ
کسی کا چہرہ جلا ہوا ہے
لہو سے آلودہ پیراہن ہے
عجب تماشہ بنا ہوا ہے
نجانے کیوں کر لہو لہو ہے
دھواں دھواں ہے یہ شہر قائد
نجانے کیسی خطا ہوئی ہے
نجانے اس کا قصور کیا ہے
ستمگروں سے کوئی یہ کہہ دے
کوئی ستم اب نہ اور کرنا
ستم رسیدہ یہ شہر قائد
یہی غریبوں کا آسرا ہے