زبان پہ جس کی ہے گفتگومدینے کی
ہے اس کے دل میں جستجومدینے کی
کھائی اللہ نے مسکن مصطفی کی قسم
بتائی ہے عاشقوں کوعظمت وآبرومدینے کی
آمدحبیب سے دورہوئے دنیاسے اندھیرے
پھیلی ہوئی ہے یہ روشنی چارسومدینے کی
مہک جاتی ہے جگہ گزریں جہاں سے آقا
بسی ہوئی ہے آج بھی خوشبومدینے کی
سنتے ہی ذکرمدینہ ہوتی ہیں آنکھیں آبدیدہ
رکھتے ہیں کتنی محبت دیکھوآنسومدینے کی
چاہتے ہیں چاہنے والے رکھتے ہیں تمنایہی
دیکھیں رونقیں گنبدخضریٰ کے روبرومدینے کی
مقام ہے ادب کایہ تقاضاہے ادب کا
کریں جب بھی باتیں کریں باوضومدینے کی
پوچھاراستہ احمدپورکاگنبدخضریٰ دکھادیا
دکھارہے ہیں راہیں سلطان باہومدینے کی
الفت بطحاکاکرتے ہیںیوں بھی اظہار
سجاتے ہیں عشاق محفلیں کوبہ کومدینے کی
شہرمحبوب میںآتی نہیں مایوسی کی خزاں
آرہی ہے مسلسل صدا لاتقنطومدینے کی
آجائے گامدینے سے بلاوابھی ایک دن
کرتے رہیے صدیقؔ دل سے آرزومدینے کی