Add Poetry

شہریوں کی پکار

Poet: Sajid Mahmod By: Sajid mahmood kashmiri, hong Kong

لب پہ آتی دغا بن کے تمنا میری
زندگی آگ کے شعلوں میں تڑپتی میری

ہو میرے دم سے یونہی مر کے وطن کی زینت
جس طرح مردوں سے ہوتی ہے قبر کی زینت

روح ہو میری پروانے کی صورت یا رب
بم کے شعلوں سے ہو مجھ کو محبت یا رب

ہو میرا کام خود کش ایجنسی کی حمایت کرنا
درد مندوں اور ضعیفوں پر لعنت کرنا

سیاست دانوں کا خمار

میرے اللہ یہود و نصارا سے قرض دلانا مجھ کو
جو ان لوگوں کی راہ ہے اس راہ پہ چلانا مجھ کو

پھر بجلی و گیس کی سہولت سے محرومی ہو جائے
میرے گھر کے سوا ہر جگہ گھپ اندھیرا ہو جائے

بم پھٹنے سے پھر اندھیرے میں اجالا ہو جائے
پٹرولیم گیس کی قیمتوں میں ہر صبح اضافہ ہو جائے

لب پہ آتی ہے د غا بن کے تمنا میری
زندگی دھماکے کے دھوئیں میں پھنسی رہے سب کی

دور تک دنیا میں مرا نام مشہور ہو جائے
ہر طرف شہر میں روزانہ اک دھماکہ ہو جائے

پھر خود کشوں کے ساتھ مل کر وفا کرنا
لوٹ جائیں جب یہ پھر محرومی کی دعا کرنا

اس قوم میں ہے ایمان کی دولت اب تک
چھوڑیں گے نہیں اسے ختم نہ ہو جائے جب تک

اے میرے اللہ مجھےاس قوم کا خزانہ عنایت کرنا
لے جاؤں باہر بینکوں میں میری تو حمایت کرنا

لب پہ آ تی ہے د غا بن کے تمنا میری
زندگی سانپ کی صورت ہو خزانے پہ میری

قوم کی اللہ سے دعا

اے میرے الله اس بے رخی سے بچانا مجھ کو
اسلام کی جو راہ ہے اس راہ پہ چلانا مجھ کو

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی قرآن و سنت کی صورت ہو خدایا میری

Rate it:
Views: 364
21 Jun, 2010
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets