’’مدیحِ سرورِ کونین میں خامہ اٹھاتا ہوں‘‘
کہ اب سرکار کے اوصاف کا نغمہ سناتا ہوں
وہی شہکارِ قدرت ہیں نہ اُن کا کوئی ثانی ہے
قرآں سے زُلف و رُوئے ناز کا جلوہ دکھاتا ہوں
پڑھوں نہ وجد میں واللیل اور والشمس کیوں نہ میں
تصور میں میں ان سے آقا کا نقشہ جماتا ہوں
ملے دس رحمتیں اِک بار پڑھنے سے دُرودِ پاک
کہ میں کم خرچ کرکے بھی بہت زیادہ کماتا ہوں
عبادت ہے یقیناً مصطفیٰ کا ذکرِ اطہر بھی
مُشاہدؔ نعت لکھ لکھ کر میں اپنا قد بڑھاتا ہوں