شہید عشق ہوئے قیس نامور کی طرح
Poet: Meer Anees By: taha, khi
شہید عشق ہوئے قیس نامور کی طرح 
 جہاں میں عیب بھی ہم نے کیے ہنر کی طرح 
 
 کچھ آج شام سے چہرہ ہے فق سحر کی طرح 
 ڈھلا ہی جاتا ہوں فرقت میں دوپہر کی طرح 
 
 سیاہ بختوں کو یوں باغ سے نکال اے چرخ 
 کہ چار پھول تو دامن میں ہوں سپر کی طرح 
 
 تمام خلق ہے خواہان آبرو اے رب 
 چھپا مجھے صدف قبر میں گہر کی طرح 
 
 تجھی کو دیکھوں گا جب تک ہیں برقرار آنکھیں 
 مری نظر نہ پھرے گی تری نظر کی طرح 
 
 ہماری قبر پہ کیا احتیاج عنبر و عود 
 سلگ رہا ہے ہر اک استخواں اگر کی طرح 
 
 نحیف و زار ہیں کیا زور باغباں سے چلے 
 جہاں بٹھا دیا بس رہ گئے شجر کی طرح 
 
 تمہارے حلقہ بہ گوشوں میں ایک ہم بھی ہیں 
 پڑا رہے یہ سخن کان میں گہر کی طرح 
 
 انیسؔ یوں ہوا حال جوانی و پیری 
 بڑھے تھے نخل کی صورت گرے ثمر کی طرح
More Meer Anees Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 