شیام گوکل نہ جانا کہ رادھا کا جی اب نہ بنسی کی تانوں پہ لہرائے گا
Poet: عزیر By: عزیر, Hafizabadشیام گوکل نہ جانا کہ رادھا کا جی اب نہ بنسی کی تانوں پہ لہرائے گا
کس کو فرصت غم زندگی سے یہاں کون بے وقت کے راگ سن پائے گا
اس گلی سے چلی درد کی رو مگر شہر میں اہل دل ہیں نہ اہل نظر
جانے کس سر سے گزرے گی یہ موج خوں جانے کس گھر یہ سیلاب غم جائے گا
ظلمت غم سے اتنے ہراساں نہ ہو کون مشکل ہے یارو جو آساں نہ ہو
یہ گراں خواب لمحے بھی کٹ جائیں گے رات ڈھل جائے گی دن نکل آئے گا
ہر نفس ہر قدم ہر نئے موڑ پر وقت اک زخم نو دے رہا ہے مگر
وقت خود اپنے زخموں کا مرہم بھی ہے وقت کے ساتھ ہر زخم بھر جائے گا
کس لگن کس تمنا سے کس چاؤ سے موسم رنگ و نکہت کو دی تھی صدا
کیا خبر تھی کہ ابر بہار آفریں آگ کے پھول گلشن پہ برسائے گا
تیرے غم کے چراغوں کی صد رنگ ضو اک کرن دے سکے گی نہ احساس کو
بزم جاں اتنی سنسان ہو جائے گی شہر دل اتنا ویران ہو جائے گا
More Abid Hashri Poetry
شیام گوکل نہ جانا کہ رادھا کا جی اب نہ بنسی کی تانوں پہ لہرائے گا شیام گوکل نہ جانا کہ رادھا کا جی اب نہ بنسی کی تانوں پہ لہرائے گا
کس کو فرصت غم زندگی سے یہاں کون بے وقت کے راگ سن پائے گا
اس گلی سے چلی درد کی رو مگر شہر میں اہل دل ہیں نہ اہل نظر
جانے کس سر سے گزرے گی یہ موج خوں جانے کس گھر یہ سیلاب غم جائے گا
ظلمت غم سے اتنے ہراساں نہ ہو کون مشکل ہے یارو جو آساں نہ ہو
یہ گراں خواب لمحے بھی کٹ جائیں گے رات ڈھل جائے گی دن نکل آئے گا
ہر نفس ہر قدم ہر نئے موڑ پر وقت اک زخم نو دے رہا ہے مگر
وقت خود اپنے زخموں کا مرہم بھی ہے وقت کے ساتھ ہر زخم بھر جائے گا
کس لگن کس تمنا سے کس چاؤ سے موسم رنگ و نکہت کو دی تھی صدا
کیا خبر تھی کہ ابر بہار آفریں آگ کے پھول گلشن پہ برسائے گا
تیرے غم کے چراغوں کی صد رنگ ضو اک کرن دے سکے گی نہ احساس کو
بزم جاں اتنی سنسان ہو جائے گی شہر دل اتنا ویران ہو جائے گا
کس کو فرصت غم زندگی سے یہاں کون بے وقت کے راگ سن پائے گا
اس گلی سے چلی درد کی رو مگر شہر میں اہل دل ہیں نہ اہل نظر
جانے کس سر سے گزرے گی یہ موج خوں جانے کس گھر یہ سیلاب غم جائے گا
ظلمت غم سے اتنے ہراساں نہ ہو کون مشکل ہے یارو جو آساں نہ ہو
یہ گراں خواب لمحے بھی کٹ جائیں گے رات ڈھل جائے گی دن نکل آئے گا
ہر نفس ہر قدم ہر نئے موڑ پر وقت اک زخم نو دے رہا ہے مگر
وقت خود اپنے زخموں کا مرہم بھی ہے وقت کے ساتھ ہر زخم بھر جائے گا
کس لگن کس تمنا سے کس چاؤ سے موسم رنگ و نکہت کو دی تھی صدا
کیا خبر تھی کہ ابر بہار آفریں آگ کے پھول گلشن پہ برسائے گا
تیرے غم کے چراغوں کی صد رنگ ضو اک کرن دے سکے گی نہ احساس کو
بزم جاں اتنی سنسان ہو جائے گی شہر دل اتنا ویران ہو جائے گا
عزیر






